پاکستان 14 اگست کو معرضِ وجود میں آیا تھا اور یہ وطن بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا۔ اس کے حصول میں اَن گنت جانیں قربان ہوئیں، تحریکِ پاکستان کے کارکنان نے اپنا دن رات ایک کرکے اس وطن کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا۔ اکابرینِ تحریکِ پاکستان ہوں یا عام کارکنان‘ سب نے مل کر کام کیا اور ہندوستان کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کرایا۔ جس وقت آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا تھا اس وقت یہ سب خواب سا لگتا تھا کہ مسلمان انگریزوں کے تسلط سے آزاد ہوجائیں گے اورایک الگ وطن حاصل کرلیں گے۔ خوش قسمتی سے مسلمانوں کو بہترین قیادت میسر آئی‘ جو اپنے مشن کے ساتھ نہایت مخلص تھی اور جس نے اپنی ساری زندگی اس کاز کیلئے وقف کردی تھی۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے علالت کے باوجود کام جاری رکھا اور کسی کو پتا تک نہ چلنے دیا کہ آپ کی بیماری آخری سٹیج تک پہنچ چکی ہے، ان حالات میں بھی آپ نے مسلمانوں کا مقدمہ خوب لڑا۔
مفکرِ پاکستان علامہ محمد اقبال نے جو خواب دیکھا تھا کہ شمال مغربی ریاستوں میں مسلمانوں کی ایک آزاد ریاست ہو‘ اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کارکنانِ تحریکِ پاکستان نے اَنتھک محنت کی، مصائب کا سامنا کیا‘ قید و بند، لاٹھی چارج کے علاوہ مختلف مسائل اور دھمکیوں کا سامنا بھی کیا لیکن ہمت نہیں ہاری۔ سرسید احمد خان سے سر آغا خان تک‘ علی برادران ، نواب وقار الملک، مولانا محمود الحسن، مولانا ظفر علی خان ، مہاراجہ محمود آباد، علامہ شبیر احمد عثمانی، حمید نظامی ، حسرت موہانی، حکیم اجمل خان ، مولانا اشرف تھانوی، مولوی عبد الحق، سر سکندر حیات خان ، حسین شہید سہروردی، خواجہ ناظم الدین، سردار عبد الرب نشتر، آئی آئی چندریگر، نواب بہادر یار جنگ ، سر ظفر اللہ خان ، چوہدری رحمت علی، سر عبداللہ ہارون اور دیگر کئی اکابرین نے اس تحریک میں حتی المقدور حصہ لیا۔
اس وقت ہمارے بچے صرف ٹک ٹاک اور پب جی میں گم ہیں‘ انہیں اس دلدل سے نکال کر اصل زندگی کی طرف لائیں۔انہیں اسلامی تعلیمات و معاشرتی اقدار‘ دو قومی نظریے، پاکستان اور پاکستانیت اور انسانیت سے محبت سکھائیں تاکہ وہ آگے چل کر اس ملک کی ترقی میں حصہ ڈالیں اور کارآمد شہری بنیں۔ ہم آزاد وطن میں پیدا ہوئے ہیں مگر ہمیں اس کی قدر نہیں ہے، اس کی قدر کریں‘ یہ یقینا بہت بڑی نعمت ہے۔
اشترك في نشرتنا الإلكترونية مجاناً
اشترك في نشرتنا الإلكترونية مجاناً.
Previous Articleذیابیطس کے متعلق اہم معلومات از قلم اقراعبدالراؤف
Next Article Soch Ka Faraq By Noor Bukhat