آنکھوں کے وار بہت گہرے ہوتے ہیں۔۔۔آنکھیں سمندر کی طرح ہوتی ہیں۔۔۔۔۔ گہری اور خاموش۔۔۔زبان کچھ بولے یہ نا بولے لیکن آنکھیں سب ظاہر کر دیتی ہیں لیکن سب ظاہر ہوتے ہوئے بھی چھپا ہوا ہوتا ہے۔۔۔کیونکہ۔۔۔آنکھوں کو پڑھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی اس کے لئے ایک خاص دل ہوتا ہے جو سب کے پاس نہیں ہوتا لیکن جس کے پاس ہوتا ہے نا وہ انسان بہت نایاب ہوتا ہے جو اگر زبان کچھ نا بھی بولے نہ آنکھوں کی اک نظر سے ہی انسان کا اندر تک جان لیتا ہے۔۔۔پھر چاہے وہ آنکھوں کی خاموشی ہو یا آنکھوں کی گہرائی۔۔۔۔یا آنکھوں میں چھپی محبت ہو یا کسی کے لئے احساس۔۔۔۔یا آنکھوں میں چھپا نا امیدی کا اندھیرا ہو یا آنکھوں میں چھپی معصوم سی امید کی کرن۔۔۔۔یا آنکھوں میں چھپی وحشت ہو یا آنکھوں میں چھپی کسی کے لئے نفرت۔۔یا آنکھوں میں تیرتی نمی ہو پھر وہ چاہے خوشی کی ہو یا کسی دکھ کی جاننے والا دل تو جان ہی لیتا ہے۔۔۔۔آنکھیں سب ظاہر کر دیتی ہیں اور انہیں جاننے والا دل سب جان لیتا ہے۔۔۔۔آنکھیں بہت گہری ہوتی ہیں شائد سمندر سے بھی گہری جس کی گہرائی ماپنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں
مُبرا احمد