ایک مرجھایا ہوا انسان جو اندر سے بالکل بے جان ہوگیا ہو اور اس کی زندگی صرف اپنوں کے گرد گھومتی ہو، اس کی زندگی کا حاصل اس کے رشتے ہوں، ان ہی کے لیے اس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ ہو تو وہ اپنوں کی یہ بے رخی برداشت نہیں کر پاتا۔
زندگی، بہت لاڈ پیار سے پلنے والوں سے امتحان بہت کربناک لیتی ہے۔ پر یہ بھی سچ ہے کہ نازوں میں پلے اِن امتحانات پر ایسے کھرے اترتے ہیں کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں اور بس یہ ہی تو اصل کرب کا مقام ہوتا ہے۔
خاص ہونے کا بَھرَم بہت اذیت ناک ہوتا ہے جب ٹوٹتا ہے نا تو روح پر چابک کی طرح محسوس ہوتا ہے۔
جب ایسا وقت زندگی میں آتا ہے نا کہ جن میں آپ کی جان ہو، ان ہی کے لیے آپ کی جان کوئی معنی نہ رکھتی ہو تو جو درد آپ کی روح میں سرائیت کرتا ہے نا اُس کی کوئی دوا نہیں ہوتی اور بس پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ؛
“کبھی کبھی زندگی میں وہ وقت بھی آتا ہے كہ جب اُن لوگوں سے ہی نفرت ہونے لگتی ہے جو آپ سے محبت کرتے ہیں ، جو آپ کو سراہتے ہیں ، جو آپکی تعریف کرتے ہیں”۔
پتہ ہے وہ کونسا وقت ہوتا ہے ؟
“ایسا تب ہوتا ہے جب ، پِھر جن سے آپ محبت کرتے ہیں ، جنھیں آپ سراہتے ہیں ، جن کی آپ تعریف کرتے ہیں، اُنہیں آپکا سراہے جانا ، آپ سے لوگوں کی محبت اور آپکی تعریف تکلیف دیتی ہے ، جن کی نس نس میں آپکی تعریف ، آپکا سراہے جانا زہر بن کر گردش کرنے لگتا ہے اور تب جان سے پیارے رشتوں کے لیے آپ کو اپنی تعریف کرنے والے زہر لگنے لگتے ہیں کیوں كے یہ تو قدرتی عمل ہے نا كہ آپ کو اپنے آپ سے محبت کرنے والے سے زیادہ آپ کو وہ عزیز ہوتا ہے کہ جس سے آپ محبت کرتے ہیں پِھر آپ کو فرق نہیں پڑتا كہ کوئی آپ سے کتنی محبت کرتا ہے؟ کتنا آپ کی پرواہ کرتا ہے؟ یا آپ کے بارے میں کیا سوچتا اور کہتا ہے؟”
“آپ کو فرق پڑتا ہے تو فقط اِس بات سے فرق پڑتا ہے كہ جس سے آپ محبت کرتے ہیں، جن رشتوں کی ہر خوشی آپ کو عزیز ہے، وہ خوش رہیں اُنہیں کوئی ایک لفظ بھی نہ کہے، اُنہیں کوئی تکلیف نہ پہنچے وہ جو چاہیں، جیسا چاہیں ویسا ہی ہو اور جب آپکی اپنی ہی ذات سے اُنہیں تکلیف پہنچتی ہے نا تو لگتا ہے كہ بس اب سب ختم ہو گیا ہے، زندگی کا مقصد رایگاں ہوتا نظر آتا ہے، ہر طرف تاریکی چھا جاتی ہے، ایسا لگتا ہے كہ ابھی تک جو تھا سب سیراب تھا، پِھر پتہ ہے کیا ہوتا ہے ؟ “
آپ خود کو بےبسی کی گہرائیوں میں گِھرا محسوس کرتے ہیں، پِھر آپ کو اپنے آپ پر ترس آنے لگتا ہے کیوں كے آپ دونوں کا ہی کچھ نہیں کرسکتے، آپ بےبسی کی اس اونچی چٹان پر جا کھڑے ہوتے ہیں كے جہاں کھڑے رہنا بھی اذیت ناک ہوتا ہے اور جہاں سے کودنے کی چاہ رکھنے کا بھی آپکے پاس حق نہیں ہوتا۔۔
بس پِھر آپ کے دِل کی بچی چند سانسیں بھی اکھڑنے لگتی ہیں، آپکی تمام تر کوششیں جواب دینے لگتی ہیں،آپکی تمام تر ہمت جواب دینے لگتی ہے ،
آپکی سے ہی دم توڑتی خواہشیں تو آپ کے اندر ہی کہیں دفن ہو جاتی ہیں، بس پِھر ہر طرف ایک سکوت چھا جاتا ہے اور پِھر کچھ نہیں ہوتا سوائے اندھیرے كے جس میں روشنی کی خواہش آپکے دِل کا کرنا تو دور آپ کی روح تک اُس روشنی سے خوف کھانے لگتی ہے۔۔ دل چاہتا ہے كہ کاش یہ محبت کرنے والے یہ سراہنے والے لوگ زندگی کا حصہ نہ ہوتے کہ جن کے آپ کو سراہنے سے، جن کے آپ سے محبت کرنے سے اُنہیں تکلیف پہنچتی ہے، جنہیں آپ چاہتے ہیں، اب اگر آپ کی تعریف، لوگوں کا آپ کو توجہ دینا، آپ سے محبت کرنا، آپ کی ترقی، آپ کا آگے بڑھنا، آپ کے جان سے عزیز رشتوں کی ہی تکلیف کا باعث بننے لگے تو وہ ترقی اور کامیابی آپ کی خوشی کا نہیں آپ کی روح کی موت کا باعث بن جاتی ہے اور پھر اس کامیابی اور ترقی کی خواہش نہیں بلکہ اُس کا خوف آپ کے اندر جنم لینے لگتا ہے ۔ حالانکہ وہ کامیابی آپ ان اپنوں کے لیے ہی حاصل کررہے ہوتے ہیں پر اپنوں کی آنکھوں اپنے لئے حسد آپ کی جان پر کئی قیامتیں گزار دیتی ہے۔ جن کی خاطر آپ یہ کررہے ہوتے ہیں ان کی یہ بے اعتنائی برداشت نہیں ہوتی، دل خون کے آنسوں روتا ہے پر حلق سے ایک آواز تک نہیں نکلتی اور یہ وقت بہت پُراذیت، بہت پُر اسرار ہوتا ہے۔
یہ کہہ دینا، لکھ دینا بہت آسان ہوتا ہے لیکن اِس احساس کو ، اُن رویوں کو جینا بہت کرب ناک لمحات میں سے ایک ہوتا ہے۔
“بس آخر میں یہ ہی کہوں گی کہ خدارا اپنی زندگی میں موجود رشتوں کا خیال رکھیں اور اُن کی قدر کریں کہ پھر یہ رشتے دوبارہ نہیں ملتے اور اپنے رشتوں سے حسد نہ رکھیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی ذرا سی لاتعلقی، ذرا سی لاپرواہی، بے وجہ کی حسد اور نفرت آپ کے لیے جینے والے، آپ پر جان نچھاور کرنے والے رشتے کو آپ سے اتنا دور کردے کہ پھر آپ چاہ کر بھی وہ رشتہ دوبارہ نہ پاسکیں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کے سکون اور آپ کی خوشیوں کے لیے سب کچھ قربان کردینے والا آپ کی ہی خوشی کے لیے خود زندہ درگور ہو جاۓ کیونکہ وہ اپنے آپ کو تو قربان نہیں کرے گا کیونکہ اُسے آپ کی اس قدر پروہ ہے کہ وہ کسی حال بھی اکیلا نہیں چھوڑ سکتا ۔ لیکن وہ اندر سے پل پل مر رہا ہوگا لہذا کچھہ غور وفکر کریں ۔ اللّٰہ نے یہ رشتے محبت کے لیے بنائے ہیں ناکہ نفرت اور حسد کے۔