یہ پانی، یہ قطرے کئی قسم کے ہوتے ہیں، یعنی خوشی کے، غم کے، مجبوری کے، یہاں تک کہ تکلیف میں بہنے والے پھر وہ قطرے جسمانی تکلیف کے ہوں یا پھر اندر سے کچھ ٹوٹ جانے کے، یہ تو بہتر بہانے والا ہی جانتا ہے۔ وہ بے مول پانی بے شک ایک آنکھ سے بہنے والا آنسو ہی ہے جس کی آنکھ سے بہتا ہے اْسکا دکھ اللٰ٘ہ پاک کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ بعض اوقات تو یہ آنسو اتنے بے مول ہوتے ہیں کہ جس کے دکھ میں بہائے جاتے ہیں یا تو اِن سے بے خبر ہوتا ہے یا علم کے باوجود وہ قیمتی آنسو اْس کے لیے بے مول ہوتے ہے۔ اور کبھی تو لوگوں کے رویے ہی اِن کا سبب بنتے ہیں، کبھی اپنے ہی پرائے ہو جاتے ہیں تو کبھی غیر ہی اِن آنسوؤں کو پوچنے کا سبب بنتے ہیں۔
بے شک اللّٰہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا، انسان کو کمزور ضرور پیدا کیا ایک بچے کی صورت میں جو محتاج ہوتا ہے کھانے ،پینے جیسے عمل میں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ انسان کو قوت بخشی مضبوط بننے کی۔ ہر انسان مکمل نہیں ہوتا اور نا ہی انسان کی عادات ایک جیسی ہوتی ہیں، کیونکہ ہر انسان کی اپنی تربیت اور اپنا ماحول ہوتا ہے۔ اِس لیے کبھی کسی کی آنکھ سے نکلنے والے بے مول قطرے کا سبب نا بنے کیونکہ اپکا ایک دیے ہوئے دکھ کا اندازہ آپ خود بھی نہیں کر سکتے، اْس پانی کے قطرے کا اندازہ صرف اللّٰہ پاک کی ذات ہی جانتی ہے کہ اْس قطرے کا مول کیا ہے یا پھر آنکھ جِس سے وہ قیمتی آنسو بہتا ہے اور وہ دل جو اندر سے نا جانے کتنی گہرائی سے ٹوٹ چکا ہے۔
اشترك في نشرتنا الإلكترونية مجاناً
اشترك في نشرتنا الإلكترونية مجاناً.
Previous ArticleShehzadi Mehar Un Nisa By Iqra AbdoulRouf
Next Article ذیابیطس کے متعلق اہم معلومات از قلم اقراعبدالراؤف