ماں کی تعریف خلوص لگتی ہے
بدصورت اولاد بھی ماں کو محبت لگتی ہے
نظروں ہی نظروں میں وہ نظر اتار دیتی ہے
ماں کی ہر سانس اولاد کے لئے دعا کرتی ہے
فقیہ بتول
یہ میں نے تب لکھا تھا جب میری ماما نے میری تعریف کی تھی کہ میری بیٹی پیاری لگ رہی ہے میں مسکرا دی تھی بھلا ماؤں کو بھی اپنی اولاد کبھی بدصورت لگی ہے اس دن وہ اپنی آنکھوں ہی آنکھوں میں میری نظر اتار رہی تھیں۔
یہ دنیا کیا کہتی ہے اس سے کیا فرق پڑتا ہے
ایک ماں کی نظر نے آپ کو قیمتی کہا ہے
پھر آپ کو بادشاہ کی سلطنت کی شہزادی کہا ہے
بھیڑ میں بھی وہ ایک نظر جہاں ٹھہرتی ہے
آنکھوں کی ٹھنڈک کہہ کر اسے معتبر کر دیتی ہے
وہ ماں ہے جو تھک بھی جائے تو اولاد کے لیے مسکرا دیتی ہے
فقیہ بتول
دنیا آپ کو نہیں کہے گی کہ آپ اس کی سلطنت کی شہزادی ہیں یہ دنیا آپ میں ہزار نقص ڈھونڈھتی ہے پھر آپ کا دل خراب بھی کرتی ہے جب آپ اپنی ماں سے پوچھتے ہیں تو وہ آپ کو اپنی زندگی کا نور کہتی ہے آپ کو بس یہ غرض ہونی چاہیے کہ آپ کی ماں کی نظر میں آپ کا کیا مقام ہے۔
میں خوبصورت ہوں میری ماں کہتی ہے
مجھے خوبصورت بنایا گیا ہے یہ میرا اللّه کہتا ہے
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِیم ۔
اور ہم نے انسان کو اچھی صورت پر بنایا ہے۔
سورة التين
تو آج وہ دن ہے جس کی مبارک باد ہمیں دی جاتی ہے ہمارا دن منایا جاتا ہے ہمیں دعائیں تحفے میں دی جاتی ہیں جس کی بدولت ہمیں یہ دن ملا ہے ہم اس کا دن کیوں نہیں مناتے؟ چھوٹے ہوتے تھے تو برتھ ڈے کی ایکسائٹمنٹ ہوتی تھی اب میچور ہوں گئے ہیں اب احساس ہے کہ ہمیں دنیا میں سر اٹھا کر جینے کی وجہ دینےکے لیے ہمارے ماں باپ نے اپنی ایک دنیا سائیڈ کر دی ہے۔اُن کو اپنی خوشیوں سے غرض ہی نہیں اپنی اولاد کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کر ہی وہ جی اُٹھتے ہیں۔
یہ دن ہمارا نہیں ہے یہ دن ہماری ماں کا ہے اس دن انہوں نے ایک جنگ لڑی تھی زندگی اور موت کے درمیان جھولتی ہوئی وہ دو زندگیوں کے لیے لڑتی ہے ایک اپنی اور ایک اپنی اولاد کی زندگی کے لیے اور پھر وہ دو زندگیوں کو جیت جاتی ہے۔
مائیں بڑی خوبصورت ہستی ہیں جنت یوہی تو نہیں کہا گیا نہ جانے اس میں کونسا مادہ ڈال دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے سے پہلے اپنی اولاد کو رکھنا شروع کر دیتی ہے۔ وہ اپنے خواب چھوڑ کر اپنی اولاد کے لیے خواب دیکھنا شروع کر دیتی ہے بہت بار وہ بہت سی باتوں میں اپنے لیے بس یہی کہہ جاتی ہے “میری خیر ہے۔””
صبح فجر سے شروع ہوتی ہے اور رات عشاء کے بعد لیٹتی ہے اور اس سارے دن کی بھاگ دوڑ میں وہ ہمارے پیچھے ہی خوار ہوتی ہے وہ تھک جاتی ہے پھر بھی لگی رہتی ہے اولاد کی ہر خواہش پوری کرتے کرتے وہ اپنی ضروریات بھی مٹی کر دیتی ہے اولاد غصّہ کر کے خود ہی ناراض ہو جائے تب بھی وہ خود ہی آ کر منا لیتی ہے۔ یہ واحد ہستی ہے جو اس ممتا کے رشتے میں اپنی انا بھی مار دیتی ہے۔
میری بہنوں کو لگتا ہے کہ ماما مجھ سے زیادہ پیار کرتی ہیں جبکہ ماں کے لیے ہر اولاد ایک سی ہے میں ان کے ساتھ اور وہ میرے ساتھ اس لیے زیادہ قریب ہیں کہ میں نے ان کے ساتھ زیادہ وقت گزارا ہے اکلوتی اولاد ہونے کے لاڈ بھی اٹھوائے ہیں میرا ان سے الگ رشتہ ہے مجھے انہوں نے اپنی دوست بھی رکھا ہے مجھے خود سے اس قدر فرینک کیا ہے کہ میں اپنی کوئی بھی بات ان سے کرتے ہوئے جھجکوں نہ میں ہر چھوٹی سے چھوٹی بات بھی ان کو بتاتی ہوں اور ہر بڑی سے بڑی بات بھی ان سے کہہ دیتی ہوں۔ وہ میرا بھرم بھی رکھ لیتی ہیں اور مجھے مان بھی بخش دیتی ہیں۔ مجھے یہ چیز مسکرانے پر مجبور کرتی ہے جب میری ماما نے مجھے بتایا کہ میں تب بہت خوش ہوئی تھی جب مجھے پتہ چلا تھا کہ تم ہماری زندگی میں شامل ہونے والی ہو۔
میں اپنی ماما کی پہلی اولاد ہوں میں نے ان کی جوانی دیکھی ہے اور اب یہ آنکھیں اس جوانی کو ڈھلتا ہوا بھی دیکھ رہی ہیں۔
میری کریڈیبلٹی میرے ماں باپ کی وجہ سے ہے آج اگر لوگ مجھے ایڈمائر کرتے ہیں تو وہ انہی کی وجہ سے ہے۔ میری ماں نے میرے اوپر اپنی زندگی کا ایک حصّہ وقف کیا ہے جس کی وجہ سے میری شخصیت ابھر کر سامنے آتی ہے۔
اپنی ماؤں کو اپنا دوست بنایا کرو وہ آپ کے دکھ درد کی مضبوط ساتھی ہوتی ہیں اور آپ کا اشتہار بھی نہیں لگنے دیتی زندگی بہت زیادہ مشکل لگنے لگے تو ماں کی گود میں سر رکھ کر سستا لیا کریں اس سے باتیں کر لیا کریں کچھ اس کی سن لیا کریں وہ جب آپ کی پریشانیوں میں آپ کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے تو غم کنارے لگ جاتا ہے۔
اس کی مسکراہٹ کو دنیا جہاں کہتے ہیں
جس کے قدموں کے نشان کو جنت کہتے ہیں
وہ جسے دیکھ کر مسکرانے کو حج کہتے ہیں
وہ ایک ہستی ہے جسے ماں کہتے ہیں
فقیہ بتول
تکلیف ساری وہ خود برداشت کرتی ہے اور پھر یہ دن ہمارا ہو جاتا ہے؟ یہ دن اس کا ہے یہ دن اس کے نام ہے ہم جہاں بھی کھڑے ہو جائے اس میں ہمارا کمال نہیں ہوتا اس میں اللّه کے بعد ہمارے ماں باپ کی محنت ہوتی ہے اور آخر میں اولاد کہہ دیتی ہے آپ نے ہمارے لیے کیا ہی کیا ہے اس دن وہ لوگ پورے قد سے زمین بوس ہو جاتے ہیں انہوں نے چھت دی عزت کی روٹی دی وجود ڈھانپنے کا سامان دیا معاشرے میں سر اٹھانے کے قابل کیا۔ اپنے ماں باپ کی قدر ان کی زندگی میں ہی کریں ان کے چلے جانے کے بعد ان کی تصویروں کو سٹیٹس پر لگا لگا کر یہ مت بتائے کو آپ کو ان کے جانے کا کتنا دکھ ہے۔
ماں باپ پیار لٹانا جانتے ہیں اولاد ہمیشہ جھجھک جاتی ہے ماں باپ کو یہ چاہت نہیں ہوتی کہ اس کی اولاد بھی اس سے ویسی ہی محبت کرے جیسے وہ کرتی ہے کیوں کہ اولاد ویسی محبت کر ہی نہیں سکتی لیکن دو بول پیار کے اور احساس کے بول دینے سے ان کے چہرے بھی چمک اٹھتے ہیں زندگی کا کچھ وقت ان کو بھی دے دیا کریں۔
جسے دنیا ہمارا دن کہتی ہے چلو آؤ اس کو ماؤں کے نام کرتے ہیں اُس کو اس دن کا حق دار کہتے ہیں شکریہ کا یہ دن اس کے نام کرتے ہیں۔
6 Comments
Bilkul ye maa’on ka din hona chahiye hum birthday karty huye or gifts dety hiye ye bhool hi jaty hn k is din hamari maa’on ne kitni takleef bardasht ki hogi 🥺 Allah pak sab ki maa’on ko sab k waldain ko salamat rakhy ameen ❤️
Ameen Sumameen
Maa ka koi namulbadal ni maa hi wo hasti he jo hmy hr takleef bardasht krny ka hosla deti he Maa k begair koi zindgi ni
Maa ka koi namulbadal ni maa hi wo hasti he jo hmy hr takleef bardasht krny ka hosla deti he Maa k begair koi zindgi ni
💕💖
Bht acha likhaaa
🥰