سنگ مرمر کے وسیع وعریض اور بلند وبالا محل کا وہ سب سے پرکشش حصہ تھا۔وہ آئنے کے سامنے اکتاہٹ چھپائے بیٹھی تھی۔حلیمہ اس کے بال بنانے میں مگن تھی کہ اچانک مہرو نے اس کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے پوچھا۔شہزادہ انس کب واپس آئیں گے؟
شہزادی ان کا گھڑسواری سے لوٹنے کا کوئی وقت مقرر نہیں۔
جب آ جائیں تو مجھے اطلاع دینا۔اس نے بیزاری سے پہلو بدلہ۔
شہزادی ایک بات پوچھوں؟؟(لونڈی نے ڈرتے ہوئے سوال کیا)
جلدی بولو۔۔۔
شہزادی آج آپ کی شادی کو دو برس مکمل ہو گئے ہیں۔کیا آج بھی آپ اپنی آزادی کا سوال کریں گی شہزادے سے؟
ہاں۔۔(بس اتنا ہی کہہ پائی تھی یہ کہہ کر وہ بالکونی کی طرف چل دی)
وہ اب حرم کے کھلے ہوا دار حصے میں کھڑی تھی۔سوچوں کا رخ ماضی کی طرف رواں تھا۔میں شہزادی مہرالنساء نہیں ہوں۔میں مہرو ہوں۔۔۔۔۔۔
دو سال پہلے کا ایک منظر اس کی آنکھوں میں ابھرا تھا۔وہ ایک جھونپڑی میں بیٹھی تھی ماں کا سر اپنی گود میں رکھے۔لالٹین کی ٹمٹماتی روشنی میں اس کا ٹاٹ کا لباس دکھائی دیتا تھا جس پر پیوند لگے تھے۔لکڑہارا ہانپتے ہوئے جھونپڑی تک آیا۔بیٹی ہمارے ساتھ چلو ہمیں صبح کی آذان سے پہلے سڑک پر پہنچنا ہے۔سات،آٹھ گھنٹے مسلسل چلنا ہو گا اپنا سامان اٹھا لو مہرو۔
مگر مہرو سن نہیں رہی تھی۔وہ اپنی ماں کا ماتھا سہلا رہی تھی۔جلد ٹھیک ہو جائیں گی آپ۔۔۔
تمہاری ماں کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے مہرو۔ہم اس قبیلے کے سب سے نچلے درجے کے باسی ہیں ہمارے پاس سواری بھی نہیں ہے۔اطلاع ملی ہے افریقہ کے شکاری کل تک جنگل تک پہنچ جائیں گے۔ہمیں اپنی جان بچانی ہے۔مہرو ہمارا قبیلہ روانہ ہو رہا ہے۔
آپ بھی جائیں بابا۔آپ اپنی جان بچائیں۔میں اپنی جان بچا رہی ہوں۔
لکڑہارا تاسف سے اسے دیکھتے ہوئے آگے بڑھ گیا۔تم پچھتاؤ گی مہرو۔
ماں نے سمجھانے کی بہت کوشش کی۔مہرو چلی جاؤ بابا کے ساتھ۔یہاں کوئی نہیں رہا اب سب جا چکے ہیں۔چند سانسیں بچی ہیں میرے پاس میرے بعد تمہارا کیا ہو گا۔
شش آرام سے لیٹ جائیں زیادہ بولنا آپ کی صحت خراب کر سکتا۔
تم پاگل ہو گئی ہو مہرو۔۔۔۔۔۔۔۔
ماں کو سلا کر وہ جھونپڑی کی دہلیز پر کمان لے کر بیٹھ گئی۔ہمارا بچپن جنگل میں گزرا ہے۔ہم شکاری لوگ ہیں۔مہرو اپنی ماں کی حفاظت کرے گی۔
اگلی صبح خشک پتوں کی آواز پر وہ چونکی اور تیر نکال کر جھونپڑی سے باہر نکلی۔شکاری۔۔۔۔
گھوڑے کے ٹاپوں کی آواز تیز ہو رہی تھی۔جیسے ہی گھڑ سوار کی پرچھائی سامنے آئی اس نے تیر سے وار کیا۔اور اگلے ہی لمحے بہت سے سپاہی بھاگتے ہوئے گھڑ سوار کے پاس آگئے۔ایک نے پھرتی سے زخم سے تیر نکالا اور شہزادے کو سہارا دے کر اٹھایا۔
وہ انہیں سوچوں میں غرق تھی کہ شہزادہ انس گھوڑا دوڑاتے ہوئے محل کے سامنے پہنچ گیا۔
شہزادہ انس!وہ محل کی بالائی منزل سے نیچے کی اور بھاگی۔شہزادے کے کمرے تک پہنچتے ہوئے اس کا سانس پھول چکا تھا۔دربانوں کے منع کرنے کے باوجود اس نے شہزادے کے کمرے کا دروازہ جھٹکے سے کھولا تو دربان سر جھکا کے پیچھے کی جانب مڑ گئے۔ان دو سالوں میں وہ سمجھ چکے تھے کہ صرف شہزادی مہرالنساء ایسی گستاخی کر سکتیں ہیں۔
شہزادے نے خوشدلی سے مہرو کا استقبال کیا۔
خوش آمدید میری ملکہ۔شہزادی مہرالنساء۔۔۔۔۔
نہ میں شہزادی ہوں نہ میں تمہاری ملکہ ہوں۔
غصیلی نگاہیں اس کی آنکھوں پے جمائے وہ سانسیں بحال کرتے ہوئے بول رہی تھی۔
تو کیا سمجھتیں ہیں آپ خود کو؟؟
میں مہرو ہوں ایک لکڑ ہارے کی بیٹی۔اور مجھے میرے گھر جانا ہے۔مجھے آزادی چاہئے۔
آپ مجھ سے آزادی کیوں مانگتی ہیں؟؟آپ تو خود یہاں سے فرار ہو سکتیں ہیں۔آپ کی والدہ نے مجھ سے کہا تھا کہ مہرو ایک ہوشیار شکاری ہے۔پھرتیلی ہے۔تیز دماغ ہے۔
ماں کے ذکر پر اس کا غصہ ہوا ہو گیا تھا۔
آپ کی والدہ کی صحت یابی کی جو بھی کوششیں کی گئیں وہ کوئی احسان نہیں تھا مہرالنساء۔وہ میرا فرض تھا۔لیکن آپ سمجھتی ہیں اس احسان کے بدلے آپ کو مجھے دھوکا نہیں دینا چاہئے۔مجھ سے اجازت لے کر رخصت ہونا چاہتیں ہیں۔مگر میں آپ کو اس کی اجازت نہیں دوں گا۔
اس نے بے بسی سے شہزادے کو دیکھا۔
شہزادی آپ۔۔۔۔۔
مجھے اس نام سے نہ پکارا کرو۔یہ مجھے تکلیف دیتا ہے۔
اس نے مہرو کا ہاتھ تھام کر اسے پاس بیٹھا لیا۔مہرالنساء بعض شہزادیاں محلوں میں پیدا نہیں ہوتیں۔میرے نزدیک شہزادیاں وہ نہیں ہوتیں جن کے پاس مہنگے لباس اور قیمتی زیور ہوں۔شہزادیاں وہ ہوتیں ہیں جن کے پاس لالچ سے پاک صاف اور شفاف دل ہو۔آپ نے اپنی شادی سے چند دن پہلے اپنی والدہ کی خاطر اپنے قبیلے کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا۔آپ کا منگیتر آپ کا پہلا پیار تھا لیکن آپ نے اپنی والدہ کو ترجیح دی۔آپ کی والدہ کی صحت یابی کی کوئی امید نہیں تھی پھر بھی آپ نے اپنی زندگی کو داؤ پے لگایا۔(اس نے مہرو کے آنسو صاف کرتے ہوئے اسے گلے لگایا)اگر شہزادی جھونپڑی میں پیدا ہو جائے تب بھی وہ شہزادی ہی رہتی ہے مہرالنساء۔
اقراء عبدالرؤف ✍️
اشترك في نشرتنا الإلكترونية مجاناً
اشترك في نشرتنا الإلكترونية مجاناً.
Previous ArticleNaseeb e Yaqeen By Faqeeha Batool|3rd Episode
Next Article Be Mol Pani By Noor Bakht